ہمارا دماغ قدرت کا شاہکار

   


قدرت کی بنائی ہوئی ہر چیز بے مثال اور حیران کر دینے والی ہے۔ انسان دنیا میں جتنی مرضی جدت لے آئے قدرت کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔    ہمارا دماغ بھی قدرت کے بہت ہی انمول کرشموں میں سے ایک ہے۔ آج کی صدی میں بھی انسان کے جسم کے ہر عضو کے کام کرنے کے طریقے سے باخوبی واقف ہے۔ لیکن انسانی دماغ ایسی چیز ہے جسے آج کی سائنس بھی مکمل طور پر سمجھنے اور جاننے سے قاصر ہے۔        ہمارا دماغ دو شعبوں میں بٹ چکا ہے ایک میڈیکلی یعنی دماغ کی ظاہری جسامت اور دوسرا نفسیات ان دونوں سے مل کر ہی دمغ اپنا فریضہ انجام دیتا ہے۔              اور کام کے لحاظ سے ایک دماغ کا شعوری حصہ ہے (Conscious Mind) اور دوسرا لاشعوری حصہ یعنی حرام مغز (Subconscious Mind)  ہمارا شعوری دماغ ہر وہ کام کرتا ہے جو ہمارے قابو میں ہوتا ہے جیسے کسی مسئلے کے بارے میں سوچ بچار کرنا ور اسکا حل تلاش کرنا کسی کی بات کو سمجھنا اور اس کا مناسب جواب دینا بھی شعوری دماغ کا کام ہے۔                      ہمارا شعوری ذہن منطقی سوچ رکھتا ہے اس کے ہر عمل کے پیچھے ایک وجہ ہوتی ہے۔                                                   انسان "آرٹیفیشل انٹیلیجنس" کے حامل روبوٹ تیار کرنے میں تو کامیاب ہو گیا لیکن اسے اتنا منطقی نہ بنا سکا کہ وہ انسانی دماغ کا مقابلہ کر سکیں اور ایسا کرنا بھی ناممکن ہے کیونکہ قرآن مجید میں ارشاد ہے جس کا مفہوم ہے ' کہ جن و انس تم کائنات میں غور وفکر کرو' ایک اور آیت کا مفہوم ہے ' لیکن تم ایک حد سے تجاوز نہیں کر سکتے'    ہمارے دماغ کی یہ خاصیت ہے کہ یہ ہر چیز کے پیچھے ایک وجہ ڈھونڈتا ہے اور اگر وجہ نہ ملے تو یہ بہت جلد پریشان ہو جاتا ہے۔ چلئے ایک چھوٹی سی مشق کرتے ہیں۔ " آپ اپنے سر کو اپنی انگلیوں سے کھجایے۔ آپ کو آواز سنائی دے گی اور آپ جانتے ہیں کہ یہ آواز کھجانے کی وجہ سے آ رہی ہے۔ اب آپ تصور کیجئے کہ آپ اپنا سر نہیں لکھا رہے لیکن پھر بھی آپ کو وہ آواز سنائی دے رہی ہے اور ارد گرد بھی کوئی نہیں ہے جو اس طرح کی آواز پیدا کرے تو میں سو فیصد گارنٹی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذہن ایک دفع ضرور پریشان ہو گا"۔     اگر آپ نے اوپر والی مشق کی ہے تو آپ کو اس بات کی سمجھ آ گئ ہو گی کہ ہمارا دماغ کتنا منطقی سوچتا ہے۔  ہمارا دماغ کا دوسرا آہم حصہ ہمارا لا شعوری دماغ ہے۔ یہ  بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا ہمارا شعوری دماغ۔ یہ حصہ ہماری حرکت، دل کی دھڑکن، سانس لینے کا عمل، کسی خطرے کے پیش نظر کوئی عمل درآمد کرنا لا شعوری دماغ کا کام ہے اور یہ نظام مکمل طور پر خودکار ہوتا ہے۔  اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دماغ کے دونوں حصوں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ  شعوری دماغ منطقی ہوتا ہے اور لا شعوری دماغ کسی منطق کے بغیر سوچتا اور عمل درآمد کرتا ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرانی ہو گی کہ ہمارا شعوری دماغ بھی دو حصے رکھتا  ہے ایک  Rotational Mind جو شعوری کام کرتا ہے اور اسی حصے کے ساتھ Emotional Mind ہوتا ہے۔           اور یہی Emotional Mind اور حرام مغز مل کر ہمارا لا شعوری نظام بناتا ہے۔    ہمارا  لا شعوری دماغ  ایک برقی فیوز کی طرح بھی کام کرتا ہے یعنی اس کا ایک اور کام یعنی شعوری دماغ کو محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔      اگر آپ کسی پیارے کی موت کی خبر سنتے ہیں یا پھر کاروبار میں کسی بڑے نقصان کی تو زیادہ طرح ایسا ہوتا ہے کہ انسان صدمے میں چلا جاتا ہے یا بے ہوش ہو جاتا ہے۔ یہ عمل بھی ہماری بقا کے لیے بہت اہم ہے۔ یہ سب کام ہمارا لا شعوری دماغ کرتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو شعوری دماغ کو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے اور وہ ناکارہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس حالت میں لا شعوری دماغ جسم کا اور شعوری دماغ کا رابط کسی حد تک منقطہ ہو سکتا ہے اور کچھ دیر کے لیے دماغ سے زیادہ سوچنے کی صلاحیت لے لیتا ہے۔ بس آخر پے  قرآن مجید کی آیت کا ترجمہ پیش کرنا چاہوں گا  " اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے"  (الرحمٰن)

Comments

  1. Kia head transplant ky bad us admi ki soch bi pahly wali ki thran ho jati hy aur unconscious thinking change hoti hy ? Plz reply me!

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

Yes I am Malala, Are You?

Social Behaviour while choosing profession

Why there are more average people in the world?