Interview: 1 from a teacher of Bahria College Islamabad
بچپن کیسا تھا؟
بچپن لا ابالی پن تھا۔ بہت خوشگوار۔ گھر میں اب سے چھوٹی تھی تو بابا کی لاڈلی تھی۔ با پلک جھپک میں گزر گیا۔
بچپن کی کوئی ایسی تمنا جو پوری نا ہوئی ہو؟
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارماں ؛ مگر پھر بھی کم نکلے
رشتے کیا ہیں؟
رشتے احساس کے ہوتے ہیں اگر احساس مر جائے تو رشتے بھی ساتھ ہی دفن ہو جاتے ہیں۔
جوانی میں کیا چیز شدت سے چاہی ۔ تھی ؟
جوانی کے شروع ہی میں والد صاحب کا انتقال ہو گیا۔ وہ ایسے گئے کہ اپنے ساتھ ساری آرزؤیں خواہشات سمیٹ کے گئے۔ دل کی طرف رجھان ہی نہیں گیا۔
زندگی کیا ہے؟
ایک امتحان گاہ ہے۔۔ پل صراط۔۔ جہاں دل کو سب کے دھڑکتے ہیں مگر تڑپنا شرط ہے جینے کےلئے۔
جو چاہا وہ پایا؟
بہت کچھ جو سوچا نہیں ملا لیکن بہت کچھ ایسا ملا بھی جو کبھی نہیں سوچا۔
سکون کیا ہیے؟
اطمینان قلب اور ضمیر کی راضی رہنے کا نام ہے۔ جس کا ضمیر مطمئن نہیں وہ کبھی خوش اور پرسکون نہیں رہ سکتا۔
کامیابی کیا ہے؟
میرے نزدیک مستقل مزاج رہنا کامیابی کا سب سے بڑا راز ہے۔مزاج میں ٹھہراؤ سخت سے سخت حالات کا مقابلہ کرا دیتے ہیں۔
زندگی کا سب سے تکلیف دہ لمحہ کونسا تھا؟
جب بابا جان کا انتقال ہوا۔
کوئی پچھتاوا؟
ایک پچھتاوا ہے۔ اپنی ذات کو فراموش کر دیا۔ ذمہ دادیوں سمیٹنے میں خود پر دھیان ہی نہیں دیا
کچھ ایسا جو اپنی ذات میں شامل کرنا چاہتے ہیں؟
بےنیازی۔چاہتی ہوں کہ اللہ مجھے دنیا و مافہیا سے بے نیاز کر دے اور اپنی محبت دل میں ڈال دے۔
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
خدا بڑا مہربان ہے۔ اسنے لوگوں کے چہروں کو بے نقاب کر کے اپنی طرف راغب کر دیا۔
خدا کو کب پہچانا؟
تیر کھا کہ دیکھا جو کمیں گاہ کی طرفاپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
خدا بڑا مہربان ہے۔ اسنے لوگوں کے چہروں کو بے نقاب کر کے اپنی طرف راغب کر دیا۔
Comments
Post a Comment